طبی کہاوتیں
حکیم سعید صاحب
یہ نظم آج سے ۳۵ سال قبل کہی گئی تھی
جہاں تک کام چلتا ہو *غذا* سے،
وہاں تک چاہیے بچنا *دوا* سے۔
اگر *خوں* کم بنے، *بلغم* زیادہ،
تو کھا *گاجر، چنے ، شلغم* زیادہ۔
*جگر کے بل* پہ
ہے انسان جیتا،
اگر ضعف جگر ہے کھا *پپیتا*۔
*جگر* میں ہو
اگر *گرمی* کا احساس،
*مربّہ آملہ*
کھا، یا *انناس*۔
اگر ہوتی ہے *معدہ* میں گرانی،
تو پی لے *سونف یا ادرک* کا پانی۔
تھکن سے ہوں اگر *عضلات ڈھیلے*،
تو فوراََ *دودھ گرما گرم* پی لے۔
جو دکھتا ہو *گلا نزلے* کے مارے،
تو کر *نمکین* پانی کے *غرارے*۔
اگر ہو درد سے *دانتوں* کے بے کل،
تو انگلی سے *مسوڑوں* پر *نمک* مَل۔
جو *طاقت* میں *کمی* ہوتی ہو محسوس،
تو *مصری کی ڈلی ملتان* کی چوس۔
شفا چاہیے اگر *کھانسی* سے جلدی،
تو پی لے *دودھ میں تھوڑی سی ہلدی*۔
اگر *کانوں* میں تکلیف ہووے،
تو *سرسوں* کا تیل پھائے سے نچوڑے۔
اگر *آنکھوں* میں پڑ جاتے ہوں *جالے*،
تو *دکھنی مرچ گھی* کے ساتھ کھا لے۔
*تپ دق* سے اگر
چاہیے رہائی،
بدل پانی کے *گّنا چوس* بھائی۔
*دمہ* میں یہ
غذا بے شک ہے اچھی،
*کھٹائی* چھوڑ،
کھا دریا کی *مچھلی*۔
اگر تجھ کو لگے *جاڑے* میں سردی،
تو استعمال کر *انڈے کی زردی*۔
جو *بد ہضمی* میں تو چاہے افاقہ،
تو *دو اِک وقت* کا کر لے تو *فاقہ*۔
*لائف کو سپورٹ کریں*،
یہ پیغام پیاروں تک پہنچائیں۔
Good thanks
ReplyDelete