اردو محاورات کی ژالہ باری
دس محاورات یاد کرنے کے لیے میں نے بڑے پاپڑ بیلے…
خوب ایڑی چوٹی کا زور لگایا…دن رات ایک کردیا…مگر شاید محاورات اور میرے
دماغ کے درمیان چھتیس کا آنکڑا تھا …کہ اوّل تو کوئی محاورہ دماغ کی گرد کو بھی نہ
پہنچ پاتا… لیکن اگر قدم رنجہ فرماتا بھی تو…جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوتے نہیں اور وہ
محاورہ ایسا غائب ہوجاتا… جیسے گدھے کے سر سے سینگ…پتا ہی نہ چلتا کہ اسے آسمان
کھاگیا یا زمین نگل گئی۔خیر…! میں ہمتِ مرداں مددِ خدا کے اصول کے تحت حفظ
ِمحاورات کے میدان میں کافی تگ و دو کرتا رہا…لیکن ڈھاک کے وہی تین پات…محاورات یا
د ہوکے ہی نہیں دے رہے تھے…پتا نہیں یہ دماغ محاورات یاد کررہا تھا کہ بنارہا تھا…
تھکاوٹ نے میرے دانت کھٹے کردیے… بس کیا بتاؤں! نانی یاد آگئی…اس تھکاوٹ نے ناکوں
چنے چبوادیے…دانتوں تلے پسینا آگیا…دن میں تارے دکھائی د ینے لگ گئے…میں سمجھ گیا
کہ یہ کوئی خالہ جی کا گھر نہیں… اور پھر… بیماری نے مجھے آگھیرا…!!